Mirza Ghalib Poetry in Urdu : Mirza Ghalib was a really famous poet who wrote beautiful words in Urdu. People also call him the “Shakespeare of Urdu poetry.” He was born a long time ago in a place called Agra in India. His words are like treasures because they help us feel different feelings and think about important things.
Ghalib talked about love Poetry, sad Poetry , and even spiritual thoughts in his poetry. Even though he lived a long time ago, his poetry still makes people feel special today. In this collection, we’ll look at some of his best poems that many people really love.
Contents
mirza ghalib poetry
یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصال یار ہوتا
اگر اور جیتے رہتے یہی انتظار ہوتا
mirza ghalib poetry in urdu
آہ کو چاہیئے اک عمر اثر ہوتے تک
کون جیتا ہے تری زلف کے سر ہوتے تک
mirza ghalib sad poetry
ان کے دیکھے سے جو آ جاتی ہے منہ پر رونق
وہ سمجھتے ہیں کہ بیمار کا حال اچھا ہے
mirza ghalib best poetry
ہم کو معلوم ہے جنت کی حقیقت لیکن
دل کے خوش رکھنے کو غالبؔ یہ خیال اچھا ہے
mirza ghalib love poetry
محبت میں نہیں ہے فرق جینے اور مرنے کا
اسی کو دیکھ کر جیتے ہیں جس کافر پہ دم نکلے
ghalib ki shayari
عشق نے غالب نکما کر دیا
ورنا ہم بھی آدمی تھے کام کے
✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦
mirza ghalib shayari
کوئی میرے دل سے پوچھے ترے تیر نیم کش کو
یہ خلش کہاں سے ہوتی جو جگر کے پار ہوتا
✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦
ghalib shayari in urdu
یہ کہاں کی دوستی ہے کے بنے ہیں دوست ناصح
کوئی چارساز ہوتا کوئی غم گسار ہوتا
✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦
یہ سادگی پہ کون نہ مار جائے خود
لارتے ہیں اور ہاتھ میں تلوار بھی نہیں
✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦
ہزاراں خواہشیں ایسی کی ہر خواہِش پہ دم نکلے
بہت نکلے میرے آرام لیکین پھر بھی کام نکلے۔
mirza ghalib shayari in urdu
ڈرے کیوں میرا قاتل کیا رہے گا اس کی گردن پر
وہ خوں جو چشم تر سے عمر بھر یوں دم بدم نکلے
✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦
بس کی دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا
ادمی کو بھی میسر نہیں انسان ہونا
✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦
کچھ سے تنہائی کی راتوں میں سہارا ہوتا،
تم نہ ہوتے نہ سہی ذکر تمھارا ہوتا!
✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦
ہم پتا ہے تم کہیں اور کے مسافر ہو،
ہمارا شہر تو بس یون ہی راستے میں آیا تھا۔
✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦
وو آے گھر میں ہمارے خدا کی قدرت ہے۔
کبھی ہم ان کو کبھی اپنے گھر کو دیکھتے ہیں۔
✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦
ghalib shayari
✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦
نکلنا خلد سے آدم کا سنتے آئے ہیں لیکن
بہت بے آبرو ہو کر ترے کوچے سے ہم نکلے
بھرم کھل جائے ظالم تیرے قامت کی درازی کا
اگر اس طرۂ پر پیچ و خم کا پیچ و خم نکلے
مگر لکھوائے کوئی اس کو خط تو ہم سے لکھوائے
ہوئی صبح اور گھر سے کان پر رکھ کر قلم نکلے
ہوئی اس دور میں منسوب مجھ سے بادہ آشامی
پھر آیا وہ زمانہ جو جہاں میں جام جم نکلے
ہوئی جن سے توقع خستگی کی داد پانے کی
وہ ہم سے بھی زیادہ خستۂ تیغ ستم نکلے
محبت میں نہیں ہے فرق جینے اور مرنے کا
اسی کو دیکھ کر جیتے ہیں جس کافر پہ دم نکلے
کہاں مے خانہ کا دروازہ غالبؔ اور کہاں واعظ
پر اتنا جانتے ہیں کل وہ جاتا تھا کہ ہم نکلے
✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦
کوئی امید بر نہیں آتی
کوئی صورت نظر نہیں آتی
موت کا ایک دن معین ہے
نیند کیوں رات بھر نہیں آتی
آگے آتی تھی حال دل پہ ہنسی
اب کسی بات پر نہیں آتی
جانتا ہوں ثواب طاعت و زہد
پر طبیعت ادھر نہیں آتی
ہے کچھ ایسی ہی بات جو چپ ہوں
ورنہ کیا بات کر نہیں آتی
کیوں نہ چیخوں کہ یاد کرتے ہیں
میری آواز گر نہیں آتی
داغ دل گر نظر نہیں آتا
بو بھی اے چارہ گر نہیں آتی
ہم وہاں ہیں جہاں سے ہم کو بھی
کچھ ہماری خبر نہیں آتی
مرتے ہیں آرزو میں مرنے کی
موت آتی ہے پر نہیں آتی
کعبہ کس منہ سے جاوگے غالبؔ
شرم تم کو مگر نہیں آتی
✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦